سرپرست جماعت و بارگاہ اھل دانش میں عریضہ

سرپرست خاص جماعت رضائے مصطفی بریلی کے بانی و سرپرست اعلی ، اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ تھے، وہ جب تک باحیات رہے ، اس مرکزی محمدی فوج اسلامی کی سرپرستی فرماتے رہے ۔ امام احمد رضا بریلوی کے انتقال کے بعد حجۃ الاسلام مولانا مفتی حامد رضا بریلوی نے جماعت مبارکہ کی سرپرستی قبول فرمائی ۔ وہ جب تک حیات رہے ۔ اس کے بال و پرسنوارنے اور ترقی کی منزلوں تک پنہچانے میں لگے رہے۔ آپ کے بعد تاجدار اہل سنت حضور مفتی اعظم ہند مولانا شاہ مصطفی رضا نوری بریلوی نے سرپرستی و قیادت فرمائی، حضور مفتی اعظم کے دور میں جماعت رضائے مصطفی کو سخت سے سخت تر مراحل کا سامنا کرنا پڑا۔ سرپرست عمومی مندرجہ ذیل شخصیات ، علمائے کرام اور مشائخ عظام نے حتی الوسیع جماعت کی سرپرستی قبول کرتے ہوئے تعاون کا ہاتھ بڑھائے رکھا۔ ١۔ حضور مولانا شاہ سید اسماعیل حسن میاں برکاتی ، سجادہ نشین سرکار مارہرہ مطہرہ ٢۔ تاج العلماء حضرت مولانا سید محمد میاں قادری ، سرکار کلاں مارہرہ مطہرہ ٣۔ حضرت مولانا مفتی شاہ عبد الاسلام محمد عبد السلام رضوی جبل پوری ٤۔ صدر الشریعہ حضرت مولانا مفتی محمد امجد علی رضوی اعظمی ٥۔صدر الافاضل مولانا حکیم سید محمد نعیم الدین مرادآبادی ٦۔ ملک العلماء حضرت مولانا محمد ظفر الدین رضوی بہاری ٧۔ صدر العلماء مولانا رحم الہی منگلوری ٨۔ حضرت مولانا محمود جان رضوی جام جودھ پوری ٩۔ استاذ العلماء حضرت مولانا حسنین رضا خاں بریلوی ایڈیٹر ماہنامہ الرضا بریلی ١٠۔ برہان ملت مفتی برہان الحق رضوی جبل پوری ١١۔ حضرت مولانا امام الدین کوٹلی لوہاران پنجاب ١٢۔ حضرت مولانا سید محمد آصف رضوی قادری کانپوری ١٣۔ مولانا محمد عرفان علی رضوی بیسلپوری ١٤۔ مولانا قاضی ابوالکمال محمد اشہد الدین مرادآبادی ١٥۔قطب مدینہ مولانا ضیاء الدین احمد القادری مہاجر مدنی ١٦۔ مولانا قاضی محمد قاسم سیال کوٹی ١٧۔ حاجی مفتی جلال الدین لاہوری مذکورہ بلا حضرات میں وہ شخصیات بھی ہیں جو اپنے عہد کے جید عالم، فقیہ النفس مفتی ، نکتہ رس مدبر ، اثر انگیز مناظر و واعظ اور سیاسی بصیرت کے حامل تھے ۔ علماء اہل دانش اور قائدین کی خدمت میں آپ جماعت رضائے مصطفی بریلی کے نظریات اور مقاصد کو بخوبی سمجھ چکے ہونگے ۔ اس کے ملک پر مذہبی اور سیاسی اثرات کیا تھے مزید برآں وضاحت کی ضرورت نہیں جماعت مبارکہ کی قیادت اعلی حضرت فاضل بریلوی ، ان کے صاحبزادگان اور دیگر اکابرعلماء اہل سنت نے فرمائی تھی۔ جماعت کا تصور انقلابی تھا ،سپہ سالار جماعت ہندستانی مسلمانوں کو اسلام کی حقیقی روح سے روشناش کراکر ، ان کے دلوں میں عشق رسول کی شمع کو فروزاں کرناچاہتے تھے اور ساتھ ہی ملک کے سیاسی منظر نامہ پر مسلمانوں کی مشکلات اور مسائل کی حل کے لئے شدت سے کوشاں تھے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ یہ جماعت مسلمانوں کا متحدہ پلیٹ فارم تھا جس کے زیر اہتمام شرعی سماجی اور سیاسی معاملات حل کئے جاتے تھے ملک بھر میں مختلف شاخیں تھیں ۔ افسو س صد افسو س اکابرین دین ملت کی یہ یادگار صرف قصہ ماضی بن کر رہ گئی ہے ۔ عصر حاضر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ جماعت کے جسم میں روح پھوکی جائے اور ملک بھر میں برانچیں پھیلادی جائیں ۔ نہایت درجہ حیرت کی بات ہے کہ ہندوستان میں ٨٠ فی صد اہل سنت و جماعت کی تعدا د ہے مگر قیادت وہابیوں کے ہاتھ میں ہیں ۔ اس حقیقت سے کوئی بھی ذمہ دار فرد انکار نہیں کر سکتا۔ آپ حضرات آگے آئیں اور ملک و ملت کی فلاح وبہبود اور ترقی کے لئے جماعت کی دوبارہ تشکیل کریں۔
|  HOME  |